(2001)فنا بھی ایک سراب

کہیں اک شہر بے قیدِ د ر و دیوار بھی ہو
کبھی ہم ساتھ ہوں ا ور راستہ ہموار بھی ہو
ضروری تو نہیں ہے منزلیں سب ایک سی ہی ہوں
جو موسم اِس کنارے ہے وہی اُس پار بھی ہو
یہی دل جبر کی وحشت سے جو بھپرا ہوا ہے
یہ خود محکوم ہو جائے اگر مختا ر بھی ہو
یہ سب راہے دو راہے خو د بنا رکھے ہیں ہم نے
کہ ہم خود چاہتے ہیں زندگی دشوار بھی ہو

Read More

You may also like...

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *