(1991) حصار بے درو دیوار

انہیں ہمیشہ ہی رہتا ہے دستکوں سے گریز
مری ہی روح کہیں میرے بام و در میں نہ ہو
مری ہی خُو میں نہ ہو اُس کی رنجشوں کا سبب
یہ فاصلہ کہیں میرے ہی بال و پر میں نہ ہو
اُسے تلاش کیا جائے دست ِ خالق میں
کمی جو نقش میں لگتی ہے نقش گر میں نہ ہو

Read More

You may also like...

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *